جب سے انسان نے بولنا سیکھا ہے تب سے الفاظ کا دامن تھامے ہوئے ہے۔ الفاظ ضمیر کا آئینہ ہوتے ہیں۔ ما فی الضمیر کی دبیز تہوں میں دبے ہوئے مفاہیم کو خوبصورت لبادہ پہنا کر مجسم صورت میں مخاطب کے سامنے لے آتے ہیں اور پھر مخاطب آن کی آن میں آپ کے ذہن تک پہنچ جاتا ہے، آپ کے دل کا حال پڑھ لیتا ہے، آپ کے گلستانِ افکار میں سیر کرنے لگتا ہے اور آپ کی سوچوں کی انگلی پکڑ کر آپ کے ساتھ ساتھ ٹہلنے لگتا ہے۔ ہاں! الفاظ آپ کے خیالات کے ترجمان ضرور ہوتے ہیں مگر اس کے
اشتراک گذاری در تلگرام
درباره این سایت